پوچھا ایک دن میرے لخت جگر نے
Views: 1332Published on: 15-Aug-2025
از قلم( رابعہ سعید)
پوچھا ایک دن میرے لخت جگر نے:-
"ماں" بتاؤ نا؟
ہے دھرتی" میری ماں" جیسی ؟
مجھے بولنا سکھایا تم نے
مجھے راستہ بتایا تم نے
کبھی انگلی پکڑ کر سہارا دیا
کبھی منہ میں میرے نوالہ دیا
کبھی ڈرتی ہو کہ باہر نہ جاؤں میں
کبھی سمجھاتی ہو کسی کو نہ ستاؤں میں
کبھی پیار سے یوں ہی لپٹ کر
مجھے کہتی ہو میرے لخت جگر
تم چاند ہو میرے، پیارے ہو
بہت اہم ہو راج دلارے ہو
مجھے رہتی ہے تمہاری فکر
کبھی رہے نہ تمہیں حالات کا ڈر
مگر "ماں "
اس دھرتی میں بولنے سے ڈرتا ہوں
تیرے بتائے راستے پر چلنے سے ڈرتا ہوں
بے سہارا ہوں اس میں
بے نوالہ ہوں اس میں
بے گھر کرے مجھے بے زر کرے مجھے
بن چاہے غیر کے در کرے مجھے
بنا غلطی کے، یہاں سزائیں ہوں
بنا قابل بنے، یہاں عطائیں ہوں
میں گر پڑوں تو اس کو خبر نہیں
میں مر مٹوں تو اس کو خبر نہیں
"ماں"بتاؤ نا؟
کیا یہ دھرتی ہے" ماں" جیسی؟
